تعریف:
وہ تصنیف جس میں مصنف نے اپنے حالات زندگی خود قلم بند کیے ہوں۔
سوانحی تکمیل کے اعتبار سے آپ بیتی کی دو صورتیں ہیں
(الف) مکمل حالات زندگی:
اس نوعیت کی آپ بیتیاں عمرطبعی کے نزدیک جا کر لکھی جاتی ہیں اور ان میں پیدائش سے لے کر ایام تحریر تک مصنف کی ساری زندگی کی کہانی موجود ہوتی ہے۔ اس قسم کی آپ بیتی کو خودنوشت بھی کہتے ہیں۔ سید ہمایوں مرزا کی آپ بیتی ”میری کہانی میری زبانی "، احسان دانش کی ” جہان دانش” ، دیوان سنگھ مفتون کی ” ناقابل فراموش "، نقی محمد خان کی ” عمر رفتہ ” ، مولانا حسین احمد مدنی کی ” نقش حیات "،عبد المجید سالک کی ” سرگزشت "، جوش ملیح آبادی کی ” یادوں کی برات ” اور سر رضا کی ” اعمال نامہ ” وغیرہ اسی ضمرے میں شمار ہوتی ہیں۔
(ب) نامکمل حالات زندگی:
اس قسم کی آپ بیتیوں میں زندگی کے چیدہ چیدہ واقعات کا بیان، زندگی کے صرف ایک عہد کا ذکر، صرف ایک سال کا تذکرہ، زندگی کے ایک پہلو مثلا علمی ، ادبی یا سیاسی زندگی کا بیان ۔ چند ایک سفروں کا حال جسے وہ خود بیان کرے۔ ڈاکٹر سید عبداللہ کے نزدیک مولانا جعفر تھانیسری کی تصنیف ” کالا پانی”، ظہیر احمد دہلوی کی کتاب ” داستان غدر”, خواجہ حسن نظامی کی کی تصنیف ”آپ بیتی” اور چوہدری افضل حق کی ” میرا افسانہ ” نامکمل آپ بیتیاں ہیں۔
آپ بیتی کی اقسام:
آپ بیتی عموماً دو قسم کی ہوتی ہے
1. شخصی آپ بیتی
اس قسم کی آپ بیتی بادشاہ، مشاہیر، اور تاجدار لکھتے ہیں۔ وہ اپنی زندگی کے حالات اس نوعیت کی آپ بیتی میں لکھتے ہیں۔
2. نصابی آپ بیتی
اس قسم کی آپ بیتی نباتات، جمادات، حیوانات سے تعلق رکھتی ہے۔
مثلاً پھول ،کتاب، نوٹ، ، گھوڑے وغیرہ کی آپ بیتی ہے۔ اس کا لبادہ اوڑھنا+سانچے میں ڈھلنا+ دلچسپ+قاری کو دھوکا ، محسوس نہ کرے
آپ بیتی لکھنے کے لیے ہدایات:
- صیغہ واحد متکلم میں لکھنا چاہیے۔ یعنی میں، تجھے، میرا جیسے الفاظ استعمال کرنا۔ ( خود کو اسی سانچے میں ڈھل کر بات کرنا۔ مثلاً میں ایک پھول، کتاب، نوٹ ہوں وغیرہ۔
- اتنی نہ طویل ہو کہ داستان ہو، نہ مختصر کہ سارا لطف اور مزا نہ رہے۔ فطری، شگفتہ اور دلچسپ ہو۔
- اپنے تخیل کے زور سے لکھنی چاہیے۔ اس لیے تمام امور کا خیال رکھنا چاہیے۔ جیسے آغاز و انجام، حالات و واقعات کو اس طرح خاکے کی صورت میں ترتیب سے لکھنا کہ اس پر حقیقت کا گمان ہو۔
- لکھنے والے کا مشاہدہ گہرا اور وسیع ہو۔ اس چیز کے ہر پہلو پر غور کرنا
- متعلقہ چیز کی معلومات ضروری ہیں۔ اگر معلومات کم ہو تو تخیل کے زور سے پورا کرے۔ اتنا زیادہ نہ ہو کہ حد سے گزر جائے اور آپ بیتی غیر حقیقی بن جائے۔